مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران اس وقت بظاہر یورینیم کی افزائش نہیں کر رہا۔
امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایجنسی کو حال ہی میں ایرانی جوہری تنصیبات پر کچھ نقل و حرکت کے آثار تو ملے ہیں، مگر اب تک ایسی کوئی سرگرمی سامنے نہیں آئی جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک براہ راست رسائی حاصل نہیں، تاہم سیٹلائٹ مناظر سے بھی کسی اضافی یا غیر معمولی فعالیت کا پتا نہیں چل سکا۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال جارحیت کی تھی، جس کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ میں ایک ہزار سے زائد ایرانی شہری، عسکری کمانڈر اور ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے۔ بعدازاں امریکہ نے بھی ایرانی جوہری مراکز پر حملے کیے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیے گئے۔
ایرانی مسلح افواج نے اس کے جواب میں مقبوضہ علاقوں اور قطر میں واقع امریکی فضائی اڈے "العدید" کو نشانہ بنایا۔ ایران کی مؤثر جوابی کارروائی کے بعد اسرائیلی اور امریکی جارحیت رک گئی۔
جنگ کے بعد برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے جوہری معاہدے میں "اسنیپ بیک" میکانزم متحرک کرنے کی کوشش کی، جسے ایران، چین اور روس نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ اسی اقدام کے ردعمل میں ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کردیا۔
آپ کا تبصرہ